ذی الحجہ کی پہلے عشرے کی فضیلت

*ذی الحجہ کی پہلے عشرے کی فضیلت :*

اس اللہ تعالی کی ہی تعریفات ہیں جس نے اوقات و زمان کو پیدا فرمایا اور ان اوقات میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائي اور کچھ مہینوں اور ایام کو خصوصی  فضیلت اور امتیازی حیثيت بھی دی اور ایسے  فضائل سے نوازا جس میں اجر و ثواب بڑھ جاتا ہے ۔ اور اللہ تعالی کی جانب سے اپنے بندوں پر فضل و کرم بڑھ جاتا ہے تاکہ انہیں اعمال صالحہ کرنے اور اطاعت و فرمانبرداری کرنے میں اس سے تعاون مدد حاصل ہو ۔ 
اطاعت و فرمانبرداری کے مواسم کے فوائد یہ ہیں کہ جوکچھ رہ گيا اورعمل نہيں کیا جاسکا اس کمی کو پورا کیا جائے اور اس کے عوض میں کچھ اعمال کرلیے جائيں ، اوران فضلیت والے موسموں سے ہر ایک موسم میں کوئي نہ کوئي ایساکام پایا جاتا ہے جس پر عمل پیرا ہوکر بندے اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرتے ہیں ۔ اور اس میں اللہ تعالی کی مہربانیوں کا فیضان ہوتا ہے جسے اللہ تعالی چاہے اس پر اپنے فضل و کرم اور رحمت سے مہربانی کرتے ہیں ، لھذا وہ شخ‍ص بہت ہی خوش نصیب ہے جوان موسموں اورمہینوں اور ایام و اوقات میں اپنے پروردگار والہ کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے اللہ رب العزت کا تقرب حاصل کرنے کوغنیمت جانتا ہے ۔ 
*اطاعت فرمانبرداری کے عظیم موسموں میں ذوالحجہ کے پہلے دس دن بھی ہیں جسے اللہ تعالی نے باقی سارے سال کے ایام پر فضیلت دی ہے اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث میں پائي جاتی ہے 
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالی کوسب سے زيادہ محبوب ہیں ، صحابہ نے عرض کی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد بھی نہيں !! تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور جھاد فی سبیل اللہ بھی نہيں ، لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے ) 
*صحیح بخاری ( 2 / 457 ) ۔*
اور ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے ہی مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( عشرہ ذی الحجہ میں کیے گئے عمل سے زیادہ پاکیزہ اورزيادہ اجروالا عمل کوئي نہيں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گيا کہ نہ ہی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنا ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورنہ ہی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنا )

*سنن دارمی ( 1 / 357 )*
*مندرجہ بالا اور اس کے علاوہ دوسری نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن باقی سال کے سب ایام سے بہتر اور افضل ہيں اور اس میں کسی بھی قسم کا کوئي استثناء نہيں حتی کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی نہيں سوائے شب قدر کے ۔* 
تفسیر ابن کثیر ( 5 / 412 )
اللہ سبحانہ وتعالی نے ان ایام کی قسم کھائي ہے : اورکسی چيز کی قسم اٹھانا اس کی اہمیت وفضلیت اوراس کے عظیم نفع پر دلالت کرتی ہے ، اللہ سبحانہ و تعالی نے اس کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا :
*قسم ہے فجر کی ، اور دس راتوں کی*
ابن عباس اور ابن زبیر رضي اللہ تعالی عنہم اور مجاھد ، اور کئي ایک سلف رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ یہ عشرہ ذی الحجہ کی دس رات ہے ، اورابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اور یہی صحیح ہے ۔ دیکھیں :

 تفسیر ابن کثیر ( 8 / 413 )
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی گواہی اورشھادت دی ہے کہ یہ دنیا کے ایام میں سب سے افضل ایام ہیں جیسا کہ حدیث بیان بھی کی جاچکی ہے ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ایام میں زيادہ سے زيادہ حمدوثنا اورتکبریں پڑھنے کا حکم دیا ہے ، جیسا کہ عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اللہ تعالی کے ہاں ان دس ایام سے عظیم ایام اورکوئي نہيں اورنہ ہی ان میں کیے گئے اعمال کے علاوہ کوئي اوراعمال اسے زيادہ محبوب ہيں ، لھذا ان ایام میں لاالہ الااللہ ، اور تکبریں بکثرت پڑھا کرو ، اوراللہ تعالی کی حمدوثنا کثرت سے کیا کرو ) 
مسنداحمد ( 7 / 224 )

Comments

Popular posts from this blog

*💞♻️آج کی بہـت اچھی بات♻️💞*

ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺗﺎثیر ہوتی ﮨﮯ

اخلاق کی فضیلت